کراچی کا "ٹک ٹاک پولیس اسٹیشن" سیل کر دیا گیا
کراچی: شہرِ قائد میں پولیس نے ایک ٹک ٹاک اسٹوڈیو سیل کر دیا ہے، جس میں پولیس اسٹیشن بنایا گیا تھا۔
گلستان جوہر کے علاقے پہلوان گوٹھ کے سن بیم اپارٹمنٹ میں موجود اس فلیٹ پر جب پولیس پہنچی تو یہ بند تھا اور اہلکار تالہ توڑ کر اندر داخل ہوئے۔
ڈی ایس پی شاہراہ فیصل اقبال شیخ نے بتایا کہ انہیں مقامی لوگوں نے اطلاع دی تھی کہ یہاں تھانہ بنایا گیا ہے جس پر پولیس نے چھاپہ مارا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
ان کے مطابق اس جعلی تھانے میں لاک اپ بھی بنا ہوا تھا جبکہ ایک کمرے کا انداز ایس ایچ او کے دفتر جیسا رکھا گیا تھا، جس میں ایک ٹیبل جس پر سبز رنگ کی چادر موجود تھی اور لینڈ لائن ٹیلیفون سیٹ، محمد علی جناح کی تصویر، بیک گرؤانڈ میں ناموں کی فہرست اور دیوار پر سندھ پولیس کا مونو گرام بھی پینٹ کیا ہوا تھا جو مجموعی طور پر تھانے کا منظر پیش کر رہے تھے۔
ڈی ایس پی شاہرہ فیصل اقبال شیخ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایک ٹک ٹاک ویڈیو ہے، جس میں نظر آتا ہے کہ کچھ نوجوان پولیس یونیفارم پہن کر ریکارڈنگ کر رہے ہیں، ان میں ایک شخص نے ایس ایچ او اور ایک اے ایس آئی کے طور پر اداکاری کر رہا ہے۔
گزشتہ دنوں ایک ٹک ٹاک میں ایک لڑکی نے پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے مزار پر ایک ویڈیو بنائی تھی جو بعد میں وائرل ہوئی اور اس لڑکی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اس واقعے کے بعد مزار قائد پر شوٹنگ پر پابندی عائد کی گئی اور پانچ نوجوانوں کو ٹک ٹاک بناتے ہوئے گرفتار بھی کیا گیا۔
Comments are closed on this story.